Pakistan Furniture Council Chief Executive Officer Mian Kashif Ashfaq has said that the furniture industry is suffering from a severe shortage of skilled woodworkers, which is delaying the timely production and delivery of export goods and affecting the industry’s efficiency, profitability. And there are challenges to credibility. Speaking to a delegation of furniture manufacturers led by Fariad Ahmad Raza here on Sunday, he said that the skills of woodworking workers are fundamental in furniture making, from making intricate designs to shaping pieces of wood into furniture. The importance of these skilled workers in life is unquestionable, but the demand for skilled craftsmen in Pakistan is much higher than the manpower available in the market.
He said that this decline is due to various factors including limited vocational training programs, low wages and lack of interest among the younger generation to pursue a career in the field. The first and immediate impact of this shortage is the inability to fulfill export orders on time. Export furniture manufacturers rely heavily on on-time delivery of orders to maintain their reputation in the global market, however, a shortage of skilled craftsmen puts production bottlenecks, on-time manufacturing and shipment schedules at risk.
He said that by meeting this shortfall, the furniture industry can overcome production challenges and maintain its reputation and growth momentum in the global market by fulfilling export orders on time. In order to fully utilize the potential of the furniture industry, immediate actions and a long-term strategy are necessary in this regard. This process can be facilitated by fostering partnerships between academic institutions, industry organizations and businesses. He said that innovation in production techniques and adoption of modern technologies can also increase efficiency and productivity in this sector.
پاکستان فرنیچر کونسل کے چیف ایگزیکٹو آفیسر میاں کاشف اشفاق نے کہا ہے کہ فرنیچر کی صنعت لکڑی کے ہنر مند کاریگروں کی شدید کمی سے دوچار ہے جس کی وجہ سے برآمدی مال کی بروقت تیاری اور ترسیل میں تاخیر ہو رہی ہے اور صنعت کی کارکردگی، منفعت اور ساکھ کو چیلنجز درپیش ہیں۔ اتوار کو یہاں فریاد احمد رضا کی قیادت میں فرنیچر مینوفیکچررز کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ لکڑی کا کام کرنے والے کارکنوں کی مہارت فرنیچر سازی میں بنیادی حیثیت رکھتی ہیں، پیچیدہ ڈیزائن بنانے سے لے کر لکڑی کے ٹکڑوں کو فرنیچر کی صورت میں زندگی دینے تک ان ہنرمندوں کی اہمیت مسلمہ ہے تاہم پاکستان میں ہنر مند کاریگروں کی مانگ مارکیٹ میں دستیاب افرادی قوت سے بہت زیادہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کمی کا باعث مختلف عوامل ہیں جن میں محدود پیشہ ورانہ تربیتی پروگرام، کم اجرت اور نوجوان نسل میں اس شعبے میں کیریئر بنانے میں دلچسپی کا فقدان شامل ہے۔ اس قلت کا پہلا اور فوری اثر برآمدی آرڈرز کو بر وقت پورا کرنے میں ناکامی کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔ برآمدی فرنیچر مینوفیکچررز عالمی مارکیٹ میں اپنی ساکھ کو برقرار رکھنے کے لیے آرڈرز کی بروقت فراہمی پر بہت زیادہ انحصار کرتے ہیں، تاہم ہنر مند کاریگروں کی کمی پیداواری رکاوٹوں، بروقت تیاری اور شپمنٹ کے شیڈول کو خطرے سے دوچار کر دیتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کمی کو پورا کر کے فرنیچر انڈسٹری پیداواری چیلنجز پر قابو پا سکتی ہے اور برآمدی آرڈرز کو بروقت پورا کر کے عالمی منڈی میں اپنی ساکھ اور ترقی کی رفتار کو برقرار رکھ سکتی ہے۔ فرنیچر انڈسٹری صلاحیتوں سے بھر پور استفادہ کے لیے اس حوالے سے فوری اقدامات اور طویل المدتی حکمت عملی ضروری ہے۔ تعلیمی اداروں، صنعتی تنظیموں اور کاروباری اداروں کے درمیان شراکت داری کو فروغ دے کر اس عمل کو سہل بنایا جا سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ پیداواری تکنیکوں میں جدت اور جدید ٹیکنالوجیز کو اپنا کر بھی اس شعبے میں کارکردگی اور پیداواری صلاحیت کو بڑھایا جا سکتا ہے۔