معاشی چیلنجز پر قابو پانے کیلئے میکرواکنامک اصلاحات پر توجہ دینا ہوگی، کاشف انور
لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے پائیدار اقتصادی بحالی کے لیے اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے میکرو اکنامک اصلاحات اور پالیسی میں تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ بدھ کو ایک بیان میں لاہور چیمبر کے صدر کاشف انور، سینئر نائب صدر ظفر محمود چوہدری اور نائب صدر عدنان خالد بٹ نے کہا کہ ایشیائی ترقیاتی بینک نے 2022 میں آنے والے تباہ کن سیلاب، کوویڈ 19 کے اثرات، سکیورٹی کے مسائل سمیت دیگر معاملات کی نشاندہی کی جو پاکستان کی معیشت کے لیے بدستور چیلنجز بنے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ معاشی نمو تیز ہو سکتی ہے بشرطیکہ ٹیکس کے نظام میں پیچیدگیوں کے حوالے سے کاروباری برادری کے تحفظات دور کیے جائیں، ریفنڈز کی ادائیگی کا عمل تیز اور صوابدیدی اختیارات ختم کئے جائیں،اسی طرح زرعی شعبے کے مسائل حل اور یوٹیلٹی کی قیمتوں میں کمی لائی جائے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے تجویز دی کہ حکومت سرحدوں پر سمگلنگ پر قابو پانے کے لیے اقدامات کرے اور وہاں تعینات فرنٹیئر کور کو جدید ترین ٹیکنالوجی سے لیس کیا جائے ۔
انہوں نے تجویز پیش کی کہ ایسی اشیاء پر ڈیوٹی کم کی جائے جو اسمگلنگ کے لیے کشش رکھتی ہیں۔ انہوں نے مقامی طور پر تیار نہ ہونے والے خام مال پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں کمی کا بھی مطالبہ کیا اورکہا کہ حلال فوڈ سیکٹر سمیت تمام برآمدی شعبوں کو زیرو ریٹڈ سہولت دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبے کا جی ڈی پی میں 20 فیصد سے زیادہ حصہ ہے جبکہ پاکستان بڑے پیمانے پر پھل، سبزیاں اور دیگر زرعی مصنوعات درآمد کر رہا ہے جو تشویشناک ہے، اس مخصوص شعبے پر توجہ دی جانی چاہیے اور مسائل کو جلد از جلد حل کیا جانا چاہیے۔ لاہور چیمبر کے عہدیداروں نے کہا کہ سیاسی استحکام معاشی ترقی کا کلیدی عنصر ہے، سیاسی استحکام اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کیے بغیر معاشی ترقی اور پائیدار مارکیٹ ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی سفارتخانوں کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنے میں کلیدی کردار ادا کرنا ہوگا، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بتایا جائے کہ پاکستان میں معیشت کے مختلف شعبوں بشمول ٹیکسٹائل، توانائی، زراعت، سیاحت، صحت، تعلیم اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری کے منافع بخش مواقع موجود ہیں۔