شرح سود میں اضافے سے انڈسٹری کو تالے لگ جائیں گے
کورنگی ایسو سی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر فراز الرحمان نے اسٹیٹ بینک کی جانب سے شرح سود میں مزید 100 بیسز پوائنٹس کے اضافہ سے 21 فیصد مقدر کرنے کے فیصلے کو مسترد کردیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک پہلے ہی معاشی بحران سے گزر رہا ہے ایسے میں شرح سود مزید بڑھنے سے مزید تباہی ہوگی، اسٹیٹ بینک کے فیصلے سے ناقابل تلافی نقصان پہنچ رہا ہے۔
صنعتکاروں کے انکم اور سیلز ٹیکس کے ریفنڈ زرکے ہوئے ہیں، بینکوں سے قرضے لینا بھی ناممکن بنادیا گیا ہے۔ صدر کاٹی نے کہا کہ ان حالات میں کوئی بھی کاروبار 21 فیصد پر کاروبار کرنے کے قابل نہیں۔ کمرشل بینکس 25 سے 27 فیصد تک قرضے دیں گے جس کی معیشت متحمل نہیں۔ فراز الرحمان نے کہا کہ اسٹیٹ بینک ملک کی معاشی صورتحال کو دیکھ کر فیصلہ کرے۔
انہوں نے گورنر اسٹیٹ بینک سے مطالبہ کیا کہ شرح سود میں اضافہ فوری طور پر واپس لیا جائیکیونکہ پاکستان میں شرح سود خطہ میں سب سے زیادہ ہے۔انہوں نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب ہونے والے فیصلے ملکی سالمیت کیلئے شدید خطرات کا لاحق بن رہے ہیں لیکن معیشت کو تباہ کرنے والے فیصلوں پر وفاقی حکومت کردار ادا نہیں کر رہی اور نہ ہی کوئی نوٹس لے رہی ہے، ملک میں افراتفری کی صورتحال پیدا کی جا رہی ہے۔ حکومت انڈسٹری کو ختم کرنا چاہتی ہے تو بتا دے، صنعتکار اپنا سرمایہ بیرون ملک منتقل کر دیں گے۔حکومت کو غریب طبقہ کی مشکلات کا ذرا بھی ادراک نہیں، تمام فیصلے غریب کو ختم کرنے کیلئے کئے جا رہے ہیں۔ صدر کاٹی نے کہا کہ اسٹیٹ بینک کے ملک دشمن فیصلوں کے باعث معیشت مسلسل تباہی کا شکار ہو گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ صنعتکار کاروبار بند کرنے کو ترجیح دے رہے ہیں، جس سے بے روزگاری کا طوفان آئے گا۔حکومت اگر کاروبار چلانے میں دلچسپی رکھتی ہے تو کاٹی جیسے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے ایک جامع پالیسی مرتب کرے۔فراز الرحمان نے کہا کہ تسلسل سے معشیت کو نقصان پہنچانے کے فیصلوں کا نتیجہ اسٹریٹ کرائم میں زبردست اضافے کی صورت میں عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔ اس طرح کے مزید فیصلوں سے ملک میں صورتحال مزید خراب ہوگی۔صدر کاٹی نے مزید کہا کہ شرح سود میں اضافہ ملکی معیشت کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوگا۔