دوست ممالک، آئی ایم ایف پر انحصار معیشت کو لے ڈوبا،میاں زاہد حسین

نیشنل بزنس گروپ پاکستان کے چیئرمین، پاکستان بزنس مین اینڈ انٹلیکچولزفورم وآل کراچی انڈسٹریل الائنس کے صدراورسابق صوبائی وزیرمیاں زاہد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی اداروں اور دوست ممالک پر ضرورت سے زیادہ اعتماد کیا جس کا نتیجہ معیشت اورعوام بھگت رہی ہے۔ آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ پاکستان دوست ممالک سے قرض کی ضمانت لے کردے اور معاشی اصلاحات کا پلان پیش کرے تو نواں جائزہ مکمل ہوگا جس کے بعد ہی اسٹاف لیول ایگریمنٹ کی راہ ہموار ہوگی۔ 

جب تک سیاستدان اپنے جھگڑے چھوڑ کر اتفاق رائے سے چارٹر آف اکانومی یا متبادل پلان B کی تشکیل نہیں کریں گے اس وقت تک معاشی اصلاحات کا تعین اور ان پر عمل درآمد ممکن نہیں ہوگا۔ میاں زاہد حسین نیکاروباری برادری سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ ایٹمی پروگرام کے علاوہ ہراہم چیز پہلے ہی گروی رکھی جا چکی ہے۔ ملکی معیشت کی حالت مسلسل خراب ہو رہی ہے اورعوام کے لئے دو وقت کی روٹی کا انتظام کرنا مشکل ہو گیا ہے اس صورتحال میں چارٹر آف اکانومی یا متبادل پلان ناگزیر ہوچکا ہے۔
چند سال قبل خوشحال سمجھے جانے والے لوگ اب بدحال ہو چکے ہیں جبکہ سفید پوش گھرانے تو تباہی کے دہانے تک پہنچ چکے ہیں۔ رمضان کی آمد نے مہنگائی کو چار چاند لگا دیے ہیں جس سیعوام مزید پس رہی ہے۔ میاں زاہد حسین نے کہا کہ ملکی معیشت کے حالات مزید پتلے ہو رہیہیں، روپیہ روز کمزور ہو رہا ہے جبکہ ڈالر کی قدر بڑھ رہی ہے۔ ملک کسی بھی وقت دیوالیہ ہو سکتا ہیمگربعض سیاستدان ان حالات میں بھی نفرت اور انتشار کی سیاست کرکے حالات کو مزید بگاڑ رہے ہیں۔
بڑھتے ہوئے سیاسی خلفشارسے حالات مسلسل خراب ہو رہے ہیں جسے عالمی ادارے اوردوست ممالک بھی خاموشی سے دیکھ رہے ہیں۔ اگر سیاستدانوں نے اب بھی ہوش کے ناخن نہ لئیتوملکی معیشت مزید دلدل میں دھنستی چلی جائے گی۔ میاں زاہد حسین نیمزید کہا کہ ان حالات میں اشرافیہ کو لگام ڈالنا مشکل ہے اشرفیہ نے اربوں ڈالر مغربی ممالک کے بینکوں میں رکھوائے ہوئے ہیں اور اس سے مغرب، ملایشیاء اور دبئی میں اربوں ڈالرکی پراپرٹی بنائی ہوئی ہے جس کا ان سے پوچھا جائیاور یہ سرمایہ ملک واپس لانے کی کوشش کی جائے تاکہ قرضے ادا کئے جا سکیں اورعوام کوکچھ ریلیف ملے جن کی قوت خرید ہر گزرتے دن کے ساتھ کم ہو رہی ہی

By admin

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *