بارشوں اورژالہ باری سے آم کے باغات محفوظ رہے، پھپھوندی اورپھولوں کاجھلساؤں پیداوارمتاثرکررہاہے
پرنسپل سائنٹسٹ مینگو ریسرچ انسٹیٹیوٹ ملتان عبدالغفار گریوال نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں و ژالہ باری کی وجہ سے پنجاب کے کچھ علاقوں میں آم کے باغات پر بور اور پھل متاثر ہوا ہے۔ تاہم آم کا زیادہ تر پیداواری علاقہ ژالہ باری سے محفوظ رہا۔ان بارشوں سے قبل آم کے باغات میں آبپاشی کرنا انتہائی ضروری تھا تاکہ پودوں کی پانی کی ضرورت پوری ہوسکے اور اس کے ساتھ ساتھ بور کی مکھی کا بھی تدارک ممکن ہو۔ حالیہ بارشیں اس حوالے سے فائدہ مند ثابت ہوئیں۔ان بارشوں سے ممکنہ گرمی کی شدت کم ہونے پر پھل کے کیرے میں بھی واضح کمی واقع ہوگی اورمزید پھل بننے میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا۔ البتہ بارشوں کے بعد آم کے پھولوں اور ابتدائی بننے والے پھل پر سفوفی پھپھوندی (پاؤڈری ملڈیو) اور پھولوں کا جھلساؤ (بلاسم بلائیٹ) کے پھیلنے کے امکانات بڑھ گئے موسم صاف ہونے پر مذکورہ بیماریوں سے بچاؤ کیلئے پھپھوند کش زہروں خصوصاً سٹرابلن گروپ اور ٹرائی ایزول گروپ کے مکسچر کا سپرے انتہائی ضروری ہے۔ آج کل زیادہ تر آم کے باغات میں تیلے (مینگو ہاپر) کے حملے کی ابتدا ہوچکی ہے تاہم کچھ باغات میں یہ وبائی شکل اختیار کررہا ہے۔ کالی اور بھوری رنگت والا یہ نقصان دہ کیڑا اب روائتی زہروں کے استعمال سے کنٹرول نہیں ہوتا۔
البتیہ ڈائی نوٹی فیوران 50 گرام یا کلوتھیا نیڈین 100 ملی لٹر فی 100 لٹر پانی کا سپرے اس کیڑے کے خلاف انتہائی موثر ہے۔ ان کیڑے مار زہروں کو پھپھوند کش زہروں میں ملا کر بھی سپرے کیا جاسکتا ہے۔ چونکہ اس سال پودوں کے اوپر پھل زیادہ ہے اس لیے پودوں کی غذائی ضروریات کا خاص خیال رکھیں۔ خصوصاً پوٹاش کی مجوزہ مقدار (ایک کلوگرام فی پودا)ضرورڈالیں تاکہ آم کاکیرابھی کم اورمناسب سائز کا اچھا پھل حاصل ہو۔
باغبان پھل کے کیرے کو روکنے اور جسامت بہتر کرنے کیلئے زیادہ آبپاشی کرنے سے گریز کریں جب پودوں کی چھتری کے نیچے زمین کا دو تہائی وتر خشک ہوجائے تو پھر آبپاشی کریں۔ آم کے باغات میں کبھی گیلی زمین کو پانی نہ دیں۔ یہ نہ صرف پھل کے کیرے کا باعث بنتی ہے بلکہ پھل کا سائز بھی چھوٹا رہتا ہے اور پودوں کی صحت بھی متاثر ہوتی ہے۔