پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل اورکورین پروگرام برائے بین الاقوامی زراعت کا40 لاکھ ٹن وائرس سے پاک آلو کے بیج تیارکرنے کامنصوبہ
پاکستان زرعی تحقیقاتی کونسل کورین پروگرام برائے بین الاقوامی زراعت (کوپیا) کے ساتھ مل کر 40 لاکھ ٹن وائرس سے پاک آلو کے بیج تیارکررہاہے، اس مقصد کیلئے 35 ایروپونک گرین ہاسز قائم کئے جارہے ہیں ۔ پاکستان اور جمہوریہ کوریا ایروپونکس ٹیکنالوجی کے ذریعے آلو کے بیج کی پیداوار پر مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں ، وائرس سے پاک آلو کے بیج کی دوسری فصل پی اے آر سی کے نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سینٹر اسلام آباد میں کٹائی کے لیے تیار ہے۔
آلو ملک کی اہم نقد آور فصلوں میں سے ایک ہے اور 2022 کے دوران 313,000 ہیکٹر رقبے پر اس کی گئی جس سے 7937,000 ٹن پیداوارحاصل ہوئی تھی۔پاکستان میں آلو کا بیج بنیادی طور پر ہالینڈ سے درآمد کیا جاتا ہے جو نہ صرف مہنگا بلکہ ففتھ جنریشن اوراس سے پرانی ہے ۔
انہوں نے بتایا کہ این اے آرسی میں پہلے سے کام کرنے والی ٹشو کلچر لیبز سے 30 فیصد سے زیادہ بیج کی ضرورت پوری کی جا سکتی ہے، اور بیج کی پیداوار میں نجی شعبہ کی شمولیت اس کے کاروبار کی ترقی کے امکانات کی وجہ سے اہم ہے۔انہوں نے پاکستان میں معاشی ترقی کے لیے زرعی شعبے کی اہمیت اور مستقبل کی خوراک کی ضروریات کے لیے زرخیز زمین کو محفوظ رکھنے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔ بریفنگ کے بعد میڈیا کے نمائندوں کو این اے آر سی میں ایروپونک گرین ہاسز کا دورہ کروایا گیا اور بیج کی پیداوار کی ٹیکنالوجی کے بارے میں بریفنگ دی گئی۔ کوپیا کے پروجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر چوگیانگ رے نے آلو کے بیج کی پیداوار کے منصوبے کی پیشرفت کے بارے میں معلومات فراہم کی۔