جنوبی اضلاع میں 31 جنوری اور وسطی و شمالی اضلاع میں 15 فروری تک 88.5 ہزار ایکڑ رقبے پرسورج مکھی کی کاشت کا ہدف مقرر
پنجاب کے جنوبی اضلاع میں 31 جنوری اور وسطی و شمالی اضلاع میں 15 فروری تک سورج مکھی کی 88.5 ہزارایکڑ رقبہ سے زائد پر کاشت کا ہدف مقررکیا گیا ہے جس سے 65 ہزار ٹن سے زائدپیداوار حاصل ہونے کا امکان ہے۔محکمہ زراعت توسیع فیصل آباد کے ترجمان نے بتایا کہ سورج مکھی خوردنی تیلدار فصلوں میں اہمیت رکھتی ہے۔
انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں اس وقت ملکی ضرورت کا 34 فیصد خوردنی تیل پیدا ہوتا ہے جبکہ 66 فیصد بیرونی ممالک سے درآمد کرنا پڑتا ہے جس پر سالانہ اربوں روپے خرچ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ پاکستان میں ہر فرد 12 سے 13 لیٹر سالانہ خوردنی تیل استعمال کرتا ہے اور خوردنی تیل کی کھپت میں 3 فیصد کی شرح سے سالانہ اضافہ ہورہا ہے لہٰذا خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرکے قیمتی زرمبادلہ بچایا جاسکتا ہے۔
انہوں نے کہاکہ سورج مکھی ایک ایسی فصل ہے جس کی کاشت کو فروغ دے کر خوردنی تیل کی پیداوار میں اضافہ کیا جا سکتا ہے کیونکہ سورج مکھی کے بیج میں تقریباً 40 فیصد اعلیٰ معیار کا خوردنی تیل پایا جاتا ہے مگر اس کے مقابلے میں سرسوں کے بیج میں 32 فیصد اور کپاس کے بیج میں 10 سے 12 فیصد خوردنی تیل پایا جاتا ہے اس لحاظ سے بھی خوردنی تیل میں خود کفالت حاصل کرنے کیلئے سورج مکھی کی فصل پر زیادہ انحصار کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے بتایاکہ اس کے بیجوں میں 40 سے 48 فیصد تک اعلیٰ قسم کا تیل پایا جاتا ہے جس میں کثیر مقدار میں غیر سیر شدہ فیٹی ایسڈ پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایاکہ سیر شدہ فیٹی ایسڈ کی مقدار قلیل ہونے سے دل کی بیماریوں سے حفاظت کے علاوہ انسانی خوراک کیلئے ضروری حیاتین اے، بی اور کےکے حامل ہونے کے باعث سورج مکھی کا تیل انسانی صحت کےلیے انتہائی مفید ہوتا ہے۔انہوں نے کہاکہ دوغلی اقسام کے بیجوں کے استعمال سے اس کی پیداوار میں اضافہ ہو اہے لیکن ہمارے ملک میں اس کی اوسط فی ایکڑ پیداوار ترقی یافتہ ممالک کی نسبت کم ہے۔