اسلام آباد : تحریک انصاف نے توشہ خانہ کیس پر قانونی مؤقف قوم کے سامنے رکھ دیے، بیرسٹر علی ظفر کا کہنا ہے کہ تمام الزامات جھوٹے ہیں، الیکشن کمیشن کسی کو آرٹیکل باسٹھ ون ایف کے تحت نااہل نہیں کرسکتا۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے پریس کانفرنس میں توشہ خانہ کیس پر قانونی مؤقف بتاتے ہوئے کہا ہے کہ الیکشن کے قانون میں ایک شق ہے، وہ شق ہے کہ ہر پارلیمنٹیرین نے اپنے اثاثے ڈکلیئرڈ کرنا ہوتے ہیں۔ علی ظفر نے کہا کہ اسپیکر قومی اسمبلی سے کچھ ایم این ایزنےعمران خان کیخلاف الزام لگایا، الزام میں کہا گیا عمران خان نے توشہ خانہ سے تحائف لئے اور ڈکلیئرڈ نہیں کیا، دوسرا الزام لگایا تحائف کے بدلے پیسے دینے ہوتے ہیں وہ بھی نہیں دیے، تیسرا الزام لگایا ظاہر ہوتا ہے کہ عمران خان صادق امین نہیں رہے تا حیات نااہل کیا جائے۔
پاکستان تحریک انصاف کے وکیل کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ جب اسپیکر کے پاس گیا تو انہوں نے عمران خان کو بلائے بغیر الیکشن کمیشن کے پاس بھیج دیا، ہم نے چالان پیش کیا کہ ہرتحفے کے قانون کے مطابق پیسے دئیے گئے، کہا گیا کہ جن تحائف کے پیسے دیےانہیں اثاثوں میں ڈکلیئرڈ نہیں کیا ، اس کا ثبوت بھی ہم نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو پیش کیا۔ انھوں نے بتایا کہ کیس میں انکم ٹیکس ریٹرن اور چالان فائل کے ذریعے ہم ثابت کر چکے ہیں، ہم نے کسی قسم کی مس ڈکلیئریشن نہیں کی ،الزامات جھوٹے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ عدالت فیصلہ کرتی ہے کہ کوئی پارلیمنٹیرین صادق وامین نہیں تو پھر تاحیات نااہل کیا جاسکتا ہے، عدالت یہ فیصلہ نہیں کرتی تو پھر کوئی انسٹیٹیوشن پارلیمنٹیرین کو نااہل قرار نہیں دے سکتی۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان ایک آئینی ادارہ تو ہے مگرعدالت نہیں ، الیکشن کمیشن کسی کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہل نہیں کرسکتا۔ وکیل پی ٹی آئی نے بتایا کہ کچھ دن قبل چیف جسٹس کی آبزرویشن تھی ڈکلیئریشن صرف عدالت دےسکتی ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے میں عمران خان کو صادق اورامین کہا گیا ہے، عدالت کا فیصلہ نہیں تو پھر اسپیکر کو حق نہیں تھا کہ الیکشن کمیشن کو کارروائی کا کہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ میری نظر میں آج 2 بجے جو فیصلہ آئے گا وہ اسی قانون کے مطابق آنا ہے، الیکشن کمیشن الیکشن ایکٹ کے تحت 120 دن کے اندر کارروائی کرسکتا ہے۔ علی ظفر نے بتایا کہ خان صاحب کےخلاف الزام لگا کہ 2018 میں اثاثے ڈکلیئرڈ نہیں کیے، میں نے بتایا کہ خان صاحب نے اثاثے ڈکلیئرڈ کیے تھے ، ہم نے الیکشن کمیشن کے سامنے قانونی مؤقف پیش کیے تھے۔ پاکستان تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ حقیقت یہ ہے توشہ خانہ رولز کے مطابق 25 فیصد ادا کرکے تحفہ لے لیں، جب سے توشہ خانہ رولز بنے ہر وزیراعظم ، صدر اور چیف منسٹر تحائف خریدتے رہے، جب پی ٹی آئی حکومت آئی تو ہم نے کہا کم از کم قیمت 50 فیصد ہونی چاہئے، نئے رولز کے مطابق عمران خان نے تمام تحائف کی قیمت ادا کی تھی۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن عدالت نہیں اس لئے وہ نااہل کی ڈکلیریشن نہیں دے سکتا۔