فیصل آباد ماہرین زراعت کی کاشتکاروں کو مٹر کی پچھیتی اقسام کی کاشت اکتوبرمیں شروع ، نومبر کے پہلے ہفتے تک مکمل کر نے کی ہدایت
ماہرین زراعت نے کاشتکاروں کو مٹر کی پچھیتی اقسام کی کاشت اکتوبرمیں شروع کرکے نومبر کے پہلے ہفتے تک مکمل کر نے کی ہدایت کی ہے، اس سے قبل کاشت کی صورت میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کے باعث جہاں اگاؤ متاثر ہو سکتا ہے وہیں فصل پر تیلے، سفید مکھی، امریکن سنڈی کے حملے کا احتمال بھی زیادہ ہوتاہے۔ ریسرچ انفارمیشن یونٹ ایوب زرعی تحقیقاتی ادارہ فیصل آباد کے مطابق مٹر موسم سرما کی اہم اور مقبول ترین سبزی ہے جس میں تقریباً وہ تمام غذائی اجزا شامل ہیں جو انسانی جسم کی نشو ونما کیلئے ضروری ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ یہ سبزی لحمیاتی مادے کی وجہ سے بھی خاص اہمیت کی حامل ہے جسے گوشت کا نعم البدل بھی قرا ر دیا جا سکتاہے۔
انہوں نے کہا کہ معتدل آب وہوا مٹر کی فصل کیلئے انتہائی اہمیت رکھتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے شمالی اور وسطی علاقے مٹر کی کاشت کیلئے موزوں ہیں تاہم وسطی پنجاب کے اضلاع ٹوبہ ٹیک سنگھ اور ساہیوال میں بیج والی فصل زیادہ کامیابی سے کاشت کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پنجاب کے دیگر وسطی اور شمالی اضلاع بشمول شیخوپورہ، گوجرانوالہ، سیالکوٹ وغیرہ میں اگیتی سبزپھلیوں والی فصل کاشت کرنے کیلئے ماحول آئیڈیل ہوتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مٹر کی ترقی دادہ اقسام میں اگیتی اقسام مٹیو ر، ثمرینہ زرد، اولمپیااور پچھیتی اقسام میں کلائمیکس امپرووڈ، پی ایف 400بہترین پیداوار کی حامل ہیں۔ ماہرین نیکہاکہ مٹر کی اقسام کو 2اہم گروپوں میں تقسیم کیا گیا جنہیں اگیتی اور پچھیتی اقسام والی فصلیں کہا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ اگیتی اقسام کا بیج 30سی35کلو گرام جبکہ پچھتی اقسام کا بیج 20 سے 25کلو گرام فی ایکڑ کے حساب سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مزید معلومات کیلئے کاشتکار ماہرین زراعت یا محکمہ زراعت کے فیلڈ سٹاف سے بھی مشاورت و رہنمائی حاصل کر سکتے ہیں۔