سیلاب زدہ علاقوں میں نقصانات کاتخمینہ سیٹلائٹ سروے کے ذریعے لگایا جائے گا،سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب
سیکرٹری زراعت جنوبی پنجاب ثاقب علی عطیل نے کہا ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا سیٹلائٹ کے ذریعے سروے کیا جارہاہے تاکہ زمین پر ہونے والے نقصانات کا درست اندازہ کیاجاسکے۔ انہوں ے کہاکہ یہ سروے مکمل ہونے والا ہے جس کے بعد متاثرین میں امدادکی فراہمی کا کام مزید تیز کردیا جائے گا۔ اے پی پی سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ جنوبی پنجاب کو گزشتہ مہینوں میں تاریخ کے بدترین سیلاب کا سامنا کرناپڑا۔ سیلاب سے متاثرہ افراد کو اپنے پائوں پر کھڑا کرنے کے لیے ہنگامی اقدامات زیرغور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ایک آدھ ہفتے میں سروے مکمل ہونے کے بعد مزید امدادی کارروائی شروع کی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ راجن پور اور ڈیرہ غازی خان ڈویژن اس سیلاب سے سب سے زیادہ متاثرہوئے۔ سیٹلائٹ سروے کا بنیادی مقصد یہ ہے کہ ہمارے پاس نقصان کا جو ڈیٹا موجودہے اس کااس کے ساتھ تقابل کیا جاسکے۔ انہوں نے کہاکہ سیٹلائٹ سے تصویریں حاصل کرکے ہمیں زیادہ بہترانداز میں معلوم ہوسکے گا کہ مکانات اورفصلوں کو کہاں کہاں اورکتنا نقصان پہنچا۔انہوں نے کہاکہ متاثرہ افراد کو امداد بینکوں کے ذریعے ٹرانسفر کی جائے گی اور اس عمل میں شفافیت برقراررکھنے کے لیے انسانی مداخلت کم سے کم ہوگی۔
ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے فیصل فرید نے بتایا کہ متاثرہ افراد کے ورچوئل اکاﺅنٹ کھولے جائیں گے تاکہ انہیں امدادی رقم براہ راست مل سکے۔ سیکرٹری زراعت ثاقب علی عطیل نے بتایا کہ گندم کی کاشت کاموسم آگیا ہے ۔وفاقی اور صوبائی حکومتیں سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں کاشتکاروں کو کھاد اور بیج کی فراہمی پر غور کررہی ہیں تاکہ متاثرین نئی فصلیں کاشت کرسکیں۔
اس سے نہ صرف یہ کہ ان کی مدد ہوگی بلکہ وہ ملکی خوراک کی ضروریات پوری کرنے میں بھی اپنا کردار ادا کرسکیں گے۔سیکرٹری زراعت نے مزید کہاکہ سیلاب کی شدت غیرمعمولی تھی۔ لیکن اس کے باوجود متعلقہ ضلعی انتظامیہ ، ریسکیو 1122اورپاک فوج کے جوان بڑے پیمانے پر لوگوں کی زندگیاں بچانے میں کامیاب ہوگئے۔ ان اداروں نے ایک لاکھ سے زیادہ افراد کو محفوظ مقامات پرمنتقل کیا۔ان میں سے آٹھ ہزار افراد کو فوجی ہیلی کاپٹروں کی مدد سے سیلاب زدہ علاقوں سے نکالاگیا۔انہوں نے کہاکہ صرف ڈیرہ غازی خان ڈویژن میں 40ارب روپے کا نقصان ہوا۔ 3لاکھ 25ہزار ایکڑکے علاقے میں فصلیں تباہ ہوگئیں جس میں 2لاکھ 10ہزار ایکڑ پر کپاس کی فصل تھی۔اس کے علاوہ دھان، چارہ اور گنے کی فصل بھی بری طرح متاثرہوئی۔