جمہوریہ قزاخستان کے سفیر یرژان کسٹافن نے ایف پی سی سی آئی کیپٹل آفس میں نائب صدر عمر مسعود الرحمن سے ملاقات کی ہے ۔ ایف پی سی سی آئی اور قزاخستان کے سفیر نے دونوں ممالک کے مابین تجارت کے فروغ، بینکنگ سسٹم، براہ راست پروازیں بحال کرنے ، قزاخستان ایران ریلوے کی پاکستان تک توسیع ، بزنس کمیونٹی کے مابین روابط کے فروغ سمیت مختلف شعبوں میں تعاون پر اتفاق کیا۔
نائب صدر ایف پی سی سی آئی عمر مسعود الرحمان نے ملاقات کے دوران جمہوریہ قزاخستان کے سفیر سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط سفارتی، تاریخی، مذہبی اور سیاسی روابط ہیں لیکن ہم ابھی تک اہم تجارتی شراکت دار بننے کے لیے غیر استعمال شدہ تجارتی صلاحیت سے فائدہ اٹھانے میں کامیاب نہیں ہوئے ہیں۔
پاکستان کی قزاخستان کو برآمدات کی اہم اشیا میں چاول، تیل کے بیج اور تازہ پھل وغیرہ شامل ہیں جبکہ قزاخستان سے درآمدات زیادہ تر کیمیکلز پر مشتمل ہیں۔
پاکستان کے پاس فارماسیوٹیکل، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل، چمڑے کی اشیا، آٹو پارٹس، سیرامکس اور فرنیچر وغیرہ کے شعبوں میں قزاخستان کو اپنی برآمدات بڑھانے کے کافی امکانات ہیں۔ پاکستان ٹیکسٹائل، ماربل، کان کنی، توانائی، زراعت پر مبنی صنعتوں وغیرہ کے شعبوں میں مشترکہ منصوبوں اور سرمایہ کاری کے روشن امکانات پیش کرتا ہے۔ عمر مسعود الرحمن نے مزید کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا کے تاجر افغانستان کے راستے ایشیائی و یورپی ممالک کیساتھ تجارت کرتے ہیں مگر انہیں شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے ۔
انہوں نے سفیر کو تجویز پیش کی کہ قزاخستان سے پشاور تک براہ راست پرواز، قزاخستان ایران ریلوے کی پاکستان تک توسیع اور بینکنگ سسٹم کے ذریعے دونوں ممالک کے درمیان نہ صرف تجارت کو فروغ ملے گا بلکہ بزنس کمیونٹی کو بھی آسانی ہوگی ۔ ملاقات کے دوران سکندر خان گروپ لیڈر چارسدہ چیمبر ‘محمد سلیم اعوان صدر، عمیر خالد نائب صدر ، ساجد خان ای سی ممبر ہری پور چیمبر، محمد زاہد پٹیالہ نائب صدر منڈی بہائو الدین چیمبر، شیخ عبدالوحید ، ممبر اسلام آباد چیمبر بھی موجود تھے جنہوں نے پاکستان قزاخستان تجارت کے فروغ اور تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کیلئے اہم تجاویز پیش کیں ۔
قزاخستان کے سفیر یرژان کِسٹافن نے شرکاء کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک علاقائی طاقت ہے اور دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو فروغ دینا پورے وسطی ایشیائی خطے کے لیے مددگار ثابت ہو گا یہ دو طرفہ تجارت کو نئی بلندیوں تک لے جائے گا۔ بہت سی پاکستانی مصنوعات جیسے کھیلوں کا سامان، ادویات اور آلات جراحی کی قزاخستان میں تجارت کی اچھی صلاحیت ہے۔
انہوں نے کہا کہ قزاخستان اور پاکستان کے درمیان مثالی سفارتی تعلقات ہیں جنہیں تعاون کے نئے شعبوں تک بڑھایا جا سکتا ہے۔ پاکستان اپنی بڑی آبادی کی وجہ سے ایک بہت امید افزا مارکیٹ ہے اور یہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ہے۔سفیر نے کہا کہ صوبہ خیبرپختونخوا جغرافیائی لحاظ سے اہم اور وسطی ایشیا کا گیٹ وے ہے۔ انہوں نے ایف پی سی سی آئی کے ذریعے خیبرپختونخوا کا دورہ اور بزنس کمیونٹی سے ملاقات کرنے میں بھی دلچسپی ظاہر کی۔
انہوں نے کہا کہ پشاور سے نور سلطان تک براہ راست فضائی رابطہ اب دونوں ممالک کے لیے خاص طور پر کاروباری برادریوں کے فائدے کے لیے ضروری ہوتا جا رہا ہے۔قزاخستان کے سفیر نے یہ بھی بتایا کہ قزاخستان کے کچھ بینکوں نے تاجروں اور برآمد کنندگان کی سہولت کے لیے پاکستان کے بینکوں سے رابطہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینکنگ کا مسئلہ جلد حل ہو جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ قزاخستان اور ایران کے درمیان ٹرین سروس کو حتمی شکل دی جا رہی ہے جسے مستقبل میں پاکستان تک بڑھایا جائے گا۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ قزاخستان دنیا کا سب سے بڑا لینڈ لاکڈ ملک ہے اور ہم علاقائی روابط کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ اگر پاکستان اور قزاخستان کے درمیان تجارت بڑھے تو افغانستان سب سے زیادہ فائدہ مند ملک ہو سکتا ہے۔ دونوں ممالک کے تاجروں اور عوام کے درمیان براہ راست رابطے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے نجی شعبے ٹیکسٹائل، فارماسیوٹیکل، زراعت، تعلیم اور معیشت کے دیگر شعبوں میں مشترکہ منصوبوں میں قدم رکھیں۔ پاکستان قزاخستان راستے دوسرے ممالک تک رسائی حاصل کر سکتا ہے۔