سرحد چیمبر کی درآمدی اشیاء پر پابندی کی شدید مخالفت
فیصلے کو واپس لیا جائے ‘ یہ اقدام کسی صورت ملکی معیشت ،ْ تجارت اور کاروبار کیلئے فائدہ مند نہیں ہے‘ صدر حسنین خورشید
سرحد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر حسنین خورشید احمد نے حکومت کی جانب سے درآمدی اشیاء پر پابندی لگانے کی شدید مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ مذکورہ فیصلہ کو فوری واپس لیا جائے کیونکہ یہ اقدام کسی صورت بھی ملکی معیشت ،ْ تجارت اور کاروبار کے لئے فائدہ مند نہیں ہے۔ درآمدی اشیاء پر پابندی کے باعث امپورٹرز ارو کاروباری طبقہ شدید مشکلات سے دوچار ہے اور اربوں روپے کی سرمایہ کاری ارو تجارت میں نقصانات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
موجودہ صورتحال کے تناظر میں حکومت کو تجارت بڑھانے کے لئے سہولیات کی فراہمی کے لئے اقدامات کرنے چاہئیں نا کہ ایسے اقدامات کے ذریعے امپورٹرز اور تاجروں کی مشکلات میں اضافہ کیا جائے بالخصوص ملکی باہمی تجارت اور معیشت کو تباہی کی جانب گامزن کیا جائے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ درآمدی اشیاء پر پابندی کو آئندہ 3 ماہ تک موخرکیاجائے تاکہ امپورٹرز کی مشکلات کا فوری ازالہ ہو اور ملکی معیشت کو بھی نقصان سے بچایا جاسکے۔
گذشتہ روزامپورٹرز ایسوسی ایشن کے صدر سلطان خان کی سربراہی میں امپورٹرز کے اعلیٰ سطحی وفد نے سرحد چیمبر کے صدر حسنین خورشید احمد سے چیمبر ہاؤس میں ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران حکومت کی جانب سے درآمدی اشیاء پر پابندی عائد کرنے کے اقدام کی شدید مذمت گئی اورمذکورہ فیصلہ کو تجارت دشمن قرار دیا ہے۔اس موقع پرسرحد چیمبر کے سینئر نائب صدر عمران خان ،ْسابق صدر زاہداللہ شنواری ،ْ وفد کے دیگر اراکین عبدالحکیم شنواری ،ْ سلیم خان ،ْ حاجی قدیر ،ْ لائق جان ،ْ حاجی طارق جمیل ،ْ خان محمد ،ْ حاجی ازازئی ،ْ زاہد ،ْ قیس اور عارف موجود تھے۔
سرحد چیمبر کے صدر حسنین خورشید احمد کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا کا زیادہ تر تجارت کا انحصار افغانستان اور وسطی ایشیاء کے ممالک کے ساتھ ہے یہاں کی بزنس کمیونٹی زیادہ امپورٹ اور ایکسپورٹ کے کاروبار سے وابستہ ہے جوحکومت کی جانب سے درآمدی اشیاء پرپابندی عائد کرنے کی وجہ سے مالی اور دیگر نقصانات سے دوچار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخوا کے تاجروں کا مختلف بیرونی ممالک کے ساتھ ملک کی باہمی تجارت کو بڑھانے میں کلیدی کردار ہے تاہم انہوں نے کہاکہ حکومت درآمد ی اشیاء پر پابندی کا فیصلہ ان کے لئے موت سے کم نہیں ہے جس پر موجودہ صورتحال کے تناظر میں نظرثانی کرنے کی اشد ضرورت ہے اور پابندیوں کو آئندہ 3 ماہ تک موخر کرے۔
سرحد چیمبر کے صدر نے کہا کہ درآمدی اشیاء پر پابندی کے حوالے سے حکومت نے کاروباری طبقہ کو اعتماد میں نہیں لیا جس کی وجہ سے بزنس کمیونٹی میں کافی تشویش پائی جاتی ہے کیونکہ پابندی کی وجہ سے امپورٹرز کے اربوں روپے کی سرمایہ کاری ڈوب رہی ہے جو کہ ملک کی باہمی تجارت اور معیشت کے لئے بھی کافی نقصان دہ ہے بالخصوص ملک کی جی ڈی پی گروتھ میں بھی کمی کا باعث بن رہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومتی فیصلہ کے بعد ٹریڈنگ سیکٹر کے متاثر ہونے کے ساتھ ساتھ بے روزگاری میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔ سرحد چیمبر کے صدر کا کہنا تھا کہ غیر قانونی تجارت اور سمگلنگ کافی حد تک ختم ہوچکی تھی لیکن درآمدی اشیاء پرپابندی کے بعد غیر قانونی تجارت / سمگلنگ کے لئے دوبارہ راہ ہموارکی گئی۔ سرحد چیمبر کے صدر حسنین خورشید احمد نے کہا کہ ترسیل اور طلب میں فرق کے باعث از خود قیمتیں لگانے کا رجحان منڈیوں میں بڑھ چکا ہے۔
انہوں نے کہا کہ درآمدی سیکٹر میں بے حد سرمایہ کاری کی گئی ہے اور اس سے ہزاروں لوگوں کا روزگار بھی جڑا ہوا ہے اور امپورٹرز کے لئے ایک کاروبار سے دوسرے کاروبار میں سرمایہ کاری کرنا کافی مشکل ہے جبکہ مذکورہ سیکٹر پرغیر یقینی پابندیوں کے باعث سرمایہ کاری پھنس جاتی ہے۔انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا ہے کہ درآمدی اشیاء پر پابندی کو آئندہ تین ماہ تک ختم کیا جائے تاکہ امپورٹرز کی مشکلات کا فوری ازالہ ہو اور ملک کی معیشت اورباہمی تجارت کو بھی نقصان سے بچایا جاسکے۔